Tuesday, February 16, 2016

قرآن کی زبان خالص عربی۔

ملحدین یعنی خدا کے وجود کے منکروں کے مغالطے!
کل ایک دوست نے ملحدین کا یہ اعتراض پیش کیا کہ قرآن کہتا ھے کہ وە خالص عربی زبان میں نازل ھوا ھے جبکہ قرآن میں دیگر زبانوں کے الفاظ بھی ھیں ..
الجواب ،،،،،،،،،،
قرآن نے یہ کہا ھے کہ وە عربی مبین میں نازل کیا گیا ھے یعنی وە عربی جو اپنا بیان و تبیان. اپنا مقصد و مدعا عربوں کو سمجھانے میں مکمل طور پر کامیاب ھے. وە اتنی سادہ ھے کہ مویشی چرانے والے کی سمجھ میں بھی آتی ھے جبکہ ایک دانشور و فلسفی بھی گلہ نہیں کر سکتا کہ وە اس کی ذھنی سطح کی پیاس بجھانے میں ناکام رھی ھے. سبع معلقہ یعنی وہ سات شعراء کہ جن کے اشعار اپنے اعلی بیان اور عربئ معلی میں چوٹی کی شاعری کی وجہ سے کعبے میں معلق کئے گئے تھے. ان میں سب سے بڑا شاعر لبید کہ جس کے ایک شعر پر اس کو سجدہ کیا گیا وە جب مسلمان ھوا تو قرآن کی اعلی ادبی عربی کے سامنے ہتھیار ڈال بیٹھا اور شاعری ترک کر کے قرآن میں گم ھو گیا. جب عمر فاروق رضی الله عنہ نے اس کو لکھ بھیجا کہ ھمیں اپنی تازہ شاعری سے مستفید کرو تو اس نے تعجب سے لکھا کہ " آ بعد القرآن یا امیر المومنین؟ کیا قرآن کے نزول کے بھی ذوق سلیم پیاسا رہ سکتا ھے؟ بخدا الله نے مجھے جب سے سورہ البقرہ اور آل عمران عطا فرمائی ھے میں نے شاعری کو ترک کر دیا ھے. اس کے بعد سورہ البقرہ کی آخری آیات لکھ کر ان کو بھیج دیں.
عربی سمیت دنیا کی ھر زبان انسانوں کے ملاپ اور آپس کی بول چال کے نتیجے میں وجود میں آتی ھے اور ھر زبان میں دوسری زبان کے وہ الفاظ اس زبان کا حصہ بن جاتے ھیں جن کو کوئی قوم بخوبی سمجھنا شروع ھو جاتی ھے. عربوں کو ھمیشہ سراج کا مطلب چراغ ھی سمجھ آتا تھا اگرچہ وە فارسی زبان کے لفظ چراغ کا معرب ھے. خود ھماری زبان اردو کا نام ھی ترکی ھے. اردو لشکر یا فوج کو کہتے ھیں ترکی میں فوجی اکیڈمی کے باھر اردو کا بورڈ لگا ھوتا ھے. اردو لشکری زبان تھی جہاں فوجی اپنے اپنے علاقے اور قوم کی زبان چھوڑ کر دوسروں کو بات سمجھانے کے لئے ان کی زبان کے ھی کچھ الفاظ مستعار لیا کرتے تھے یوں یہ زبان وجود میں آئی .. جیسے اردو میں آج سنسکرت، عربی،فارسی کے ساتھ انگلش نے بھی جگہ بنا لی ھے اور آج ٹی وی. فریج لاوڈ اسپیکر. اسمبلی ، ریڈیو، ریلوے اسٹیشن. بس اسٹاپ وغیرہ انگلش کے دشمن مولوی بھی بولنے پر مجبور ھیں
اسی طرح کوئی قوم خالص نہیں ھوتی بلکہ مختلف قوموں کے لوگ ان میں شامل ھو جاتے ھیں. پاکستانی ھوں یا سعودی. اماراتی ھوں یا امریکی سب مختلف قومیتوں کا ملغوبہ ھیں. کل یہ اعتراض بھی کیا جا سکتا ھے کہ حضور کے جد امجد حضرت ابراھیم عرب نہیں تھے لہذا عربی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان ھی نہیں .. جب آپ کسی زبان کو اس طرح سمجھ سکیں کہ خواب میں بھی بولیں تو ٹھیک بولیں اور سمجھ سکیں تو وە آپکی مادری زبان ھی گنی جاتی ھے نبئ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نسل در نسل عربوں میں رھنے اور عرب تسلیم کر لئے جانے والی قوم کے فرد تھے عربی بخوبی سمجھتے اور سمجھا لیتے تھے اور یہی کسی زبان کا مقصد ھوتا ھے . .

No comments:

Post a Comment